امریکہ میں ایک تعلیم یافتہ خاتون نے ’موچی‘ کی دکان کھول لی۔۔۔۔۔



امریکہ سے ماسٹرز کی ڈگری ایک خاتون نے پرس اور جوتوں کی مرمت کا کام شروع  کیا ہے۔

اس خاتون نے اس نوعیت کا نیا پیشہ اختیار کیا ہے۔  اور’موچی‘ کے پیشے کو آمدنی کا ذریعہ بنایا ہے۔

خاتون نے نئے پیشے کے  انتخاب کے حوالے سے بتایا کہ دراصل اس کے پیچھے ایک قصہ ہے۔ نیویارک میں دیہی و بلدیاتی امور میں ماسٹرز کی طالب علم تھی اور ایک دن میرے جوتے  کی ہیل  ٹوٹ گئی،چونکہ  یہ جوتا  میں نے ایک مشہور دکان سے خریدا تھا اور  یہ مجھے بے حد پسند  بھی تھاتو  سرچ 

کرنے پر مجھے پتہ چلا کہ اس کی مرمت ممکن ہے،۔

 


 

اس نے  مزید بتایا کہ جب میں   دکان سے  اپنا جوتا لینے کے لیے گئی تو یہ دیکھ کر حیرت زدہ رہ گئی کہ وہ بالکل اصلی  شکل میں آگیا تھا،  مجھے پتہ چلا کہ جوتوں اور اعلی درجے کے پرس اگر خراب ہو جائیں تو انکی  خرابی کی مرمت اچھے سے ہوجاتی ہے، بعض خواتین سمجھتی ہیں کہ اب ان کا پرس استعمال کے قابل نہیں رہا اور وہ قیمتی پرس کو کچرے کے حوالے کردیتی ہیں، اور   یہی سوچ  ہماری  برانڈز جوتوں کے بارے میں  بھی ہوتی ہے۔ 
خاتون کا کہنا تھا کہ جوتے اور پرس بار بار استعمال کرنے اور دھوپ لگنے کی وجہ سے اپنی چمک دمک کھو دیتے ہیں لیکن  مرمت اور تجدید سے ان کی اصل شکل اور رنگت بحال ہوجاتی ہے،
خاتون نے سکالر شپ پر بیرون مملکت تعلیم حاصل کرنے والے  طلبہ و طالبات کو مشورہ دیا کہ وہ وہاں صرف ڈگری کے حصول میں نہ رہیں بلکہ ڈگری کے ساتھ  ساتھ نئےتصورات  بھی لے کر آئیں کوئی نہ کوئی ایسا ہنریا کاروبار سیکھ کر آئیں جسے وہ اپنے معاشرے میں شروع کرسکیں اور اس سے وطن عزیز کو فائدہ ہو۔۔۔۔۔