ایام کے اعمال کے حساب سے سے رسی کا دن میرے لیے یادگار بن گیا یا کیوں اپنے اعمال کی باطنی حقیقت اور وجہ کو سمجھا جاسکتا تھا تھا جس چیز کو اس دنیا میں میں قسمت تصور کیا جاتا ہے اس عالم میں اس کی کوئی حیثیت نہیں ۔ یہاں تمام واقعات زندگی کچھ وجوہات کے توسط سے واقع ہوتے ہیں ہیں جوانی کے دور میں میں سارا دن کلاس ہوتی تھی ۔ آپ کے لئے یہ تصور کرنا محال ہو گا کہ میں اپنے دستے کے ساتھیوں کس قدر تنگ کرتا تھا ۔ اکثر نوجوان تھکاوٹ کے باعث جب سو جاتے تو میں اور میرا ایک دوست انہیں تنگ کر کے جگا دیا کرتے تھے مجھے اس وجہ سے ہمیں ایک الگ خیمے میں رکھا گیا کیمپ کی دوسری شب بھی ہم نے ساتھیوں کو تنگ کیا اور جلدی سے اپنے خیمے کی طرف لپکے تاکہ سو سکیں ۔ عالم برزخ میں احساس ہوا کہ دوسروں کو تنگ کرنے کی غیر اخلاقی عادت میں کئ نیک اعمال اور ان کا ثواب ضائع کردیا رات کے آخری پہر میں خیمے میں داخل ہوا تو دیکھا ایک شخص میری جگہ پر سو رہا ہے ہے میں نے اپنے لئے ایک تکیہ اور کمبل مخصوص کر رکھا تھا ۔اور اچھا بستر بھی تیار کیا ہوا تھا تھا مجھے لگا کہ شاید میرا کوئی دوست تنگ کرنے کی خاطر بستر پر لیٹا ہوا ہے میں نے جوتوں سمیت سوئے ہوئے شخص کو لات رسید کی ، اچانک دیکھا کہ قبلہ صاحب جو تربیتی کیمپ کے پیش امام تھے اٹھ کر بیٹھے اور اپنے پہلو کو سہلاتے ہوئے ، فریاد کی کون ہے؟ کیا ہوا ؟میں باہر آیا کافی دیر بعد پتہ چلا کہ ان کے سونے کا کیا انتظام نہ ہو سکا تو لڑکوں نے مجھے تنگ کرنے کے لئے قبلہ صاحب سے کہا کہ یہ خاص طور پر ان کے لئے تیار کیا گیا ہے ہے میں نے ان کو دو لاتیں بہت بری طرح رسید کی تھی ان کا ایک ہاتھ دل پر اور دوسرا پہلو پر تھا انہوں نے مجھے بد دعا دی کہ میں نے کیا کیا تھا جو تم نے مجھے لات رسید کی ؟ میں نے آگے بڑھ کر ان سے معافی مانگیں مولانا صاحب مجھ سے غلطی ہوگئی ہے مجھے معاف کر دیں میں سمجھا کوئی اور صاحب سو رہے ہیں مجھے یاد نہیں رہا کہ میں نے فوجی جوتے پہن رکھے ہیں اور ان کی وجہ سے آپ کو اتنی تکلیف اٹھانا پڑے گی الغرض میں نے اس رات ان سے معافی مانگی ، اور اظہار شرمندگی کے طور پر ان سے رات اپنے خیمے میں ہی بسر کرنے کی درخواست کی ، اور خود گاڑی میں سونے کا ارادہ کیا پھر ان سے اجازت طلب کر کے خیمے میں اپنا تکیہ لینے داخل ہوا جو نہیں اٹھایا تھا تو ایک بچھو اپنے ہاتھ کے پاس دیکھا امام صاحب بھی اسی لمحے میں داخل ہوئے میں نے بچھو کو مار دیا انہوں نے میرا شکریہ ادا کیا کہ میں نے ان کی جان بچائی ، لیکن پہلو میں تکلیف کی شکایت بھی کی رات میں نے گاڑی میں بسر کی اور صبح تربیتی کیمپ کے اختتام پر گھر روانہ ہوگیا اس دن جب میں مارشل آرٹ کی پریکٹس کے دوران میں یا میرے پاؤں کا کا فریکچر ہوگیا دلچسپ بات یہ ہے ،کہ یہ دونوں واقعات میرے نامہ اعمال میں تفصیل سے درج تھے۔ دوسری طرف کے جوان نے کہا ہاں اس بچھو کو حکم تھا کہ تمہاری جان لے لےلیکن اسی دن تم نے صدقہ دیا تھا جس کی وجہ سے تمہاری موت موخر ہوگئی اس وقت صدقہ دینے کا منظر مجھے دکھایا گیا اس دن صبح کے وقت میری بیگم نے مجھے فون کیا اور پڑوس کے ایک گھر کی شدید مالی مشکلات کے بارے میں بتایا یا اور یہ کہ ان کے ہاں کھانے کو بھی کچھ نہ تھا اس نے میرے بچے کے پیسوں سے ان کی مدد کرنے کی اجازت مانگی میں نے بیگم کو یاد دلایا کی یہ پیسے میں نے موٹر سائیکل خریدنے کے لئے محفوظ کر رکھے تھے لیکن پھر میں نے اسے اجازت دے دی جتنے چاہو پیسے دے دو ۔ جوان نے کہا صدقے نے موت کو تمہاری موت کو موخر کیا ، اور جن بزرگ کو تم نے اذیت دی اگرچہ ان کو یہ لات تم سے پڑنی ہی تھی لیکن ان کی بددعا سے تمہارا پاؤں بھی ٹوٹ گیا اس کے بعد جو ان نے سورہ فاطر کی آیت نمبر ۲۹کی تلاوت کی ۔
ترجمہ۔ جو لوگ اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور انہوں نے نماز قائم کی ہے اور جو کچھ ہم نے بطور رزق دیا ہے ہے اس میں سے ہماری راہ میں خفیہ اور اعلانیہ خرچ کیا ہے یہ لوگ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جن میں کسی طرح کی تباہی نہیں ہے ۔
اور جیسا کہ ایک حدیث میں امام محمد باقر علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں ہیں صدقہ انسان سے ستر بلاؤں کو دور کرتا ہے ہے اور بری موت کو دور کرتا ہے ہے کیونکہ صدقہ دینے والا ہرگز بری موت کے ذریعے سے دنیا سے نہیں جاتا ( المیزان ج ۲ ص ۴۲۰)
اہم نکتہ جو ان کے مطابق صدقات، صلہ رحمی ، نماز با جماعت ،زیارت اہل بیت علیہم السلام، دینی محفل میں حاضری اور ہر وہ عمل جو رضائے الہی کے لیے میں نے انجام دیا یا میری عمر میں اس کا حساب نہیں ہوا اور یہی وہ رازی عمر کی وجہ تھی۔
مشکل کشائی
اکثر و بیشتر لوگ یہ بات کہ کسی کی پریشانی کو کیسے دور کیا جائے نظر انداز کر دیتے ہیں ہیں اگر انسان اس مقصد کے لیے ایک چھوٹا سا قدم اٹھائے تو وہ اس کے اثرات اس دنیا اور عالم بالا میں بھی دیکھ سکتا ہے ہے یا دیکھے گا ۔کہ بعض چیزیں میرے لئے بہت حیران کن تھی مثلا ایک شخص نے کسی جگہ کا پتہ مجھ سے پوچھا ، میں نے اس کے درست انداز میں رہنمائی کی اور وہ مجھے دعا دے کر چلا گیا یا اس شخص کی دعا کا نتیجہ واضح طور پر میرے اعمال نامہ میں نظر آرہا تھا ت یا وہ یہ کہ کہ جب کبھی رضا ئے الہی کی خاطر لو گوں کی مشکل حل کرنے کے لیے قدم اٹھایا ،تو اس معمول کی زندگی میں بھی محسوس ہوئی اگر ہم بے توجہی یا سرے سے بوجھ اتارنے کے لئے بس اتنا کہیں کہ اچھا ہوا ، ایسا ہوگیا یا یا پروردگار کا شکر کے اس سے زیادہ برا نہیں ہوا ، مجھے ان لوگوں کی دعائے خیر کا نتیجہ ہے جن کی مشکلات ہم نے حل کی ہوئی ہوتی ہیں ، میں روزانہ دفتر ہائی وے کے ذریعے جاتا تھا اگر راستے میں کسی شخص کو کھڑا ہوا دیکھتا تو اسے لیفٹ دے دیتا تھا ایک دن بارش کی وجہ سے موسم خراب تھا ،ایک بوڑھی عورت ہاتھ میں سامان لیے سواری کا انتظار کر رہی تھی نجی سواریاں اکادکا نظر آ رہی تھی تھی میں تیز رفتاری سے ڈرائیو کر رہا تھا تھا اور میرے لئے گاڑی کو روکنا خطرناک تھا لیکن ان خاتون کے لئے میں نے گاڑی روکی اور ان کو بٹھا لیا یا ان کے سامان پر بھی کیچڑ لگا ہوا تھا لیکن میں نے انہیں کچھ نہ کہا ہاں وہ خاتون میرے مرحومین کے حق میں دعا اور صلوٰۃ پڑتی رہی ، اترتے ہوئے کرایہ دینے لگی تو میں نے انکار کر دیا اور کہا کہ اگر کچھ دینا چا ہتی ہیں تو میرے مرحومین کے حق میں صلوٰۃ کا ہدیہ دے دیں میں نے اپنے مرحومین کو دیکھا انہوں نے بوڑھی خاتون کے اس ہدیہ صلوٰۃ کے لیے میرا بہت شکریہ ادا کیا کہ صلوات اور ذکر دونوں معجزہ کا کام کرتے ہیں ان میں جو خیروبرکت مخفی ہے اس کا اندازہ اس عالم میں آنے کے بعد ہوتا ہے ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ارشاد ہے ۔ کسی مومن کی گرہ کشائی یا پریشانی کو دور کرنا ستر بار خانہ کعبہ کے حج سے بہتر ہے ہے اس عمل کے برکات عالم بالا میں بہت قریب سے محسوس ہوتے ہیں یعنی اگر انسان کو دوسروں کی وجہ سے سختیوں میں ڈالے تو اس دنیا میں اس کے زیادہ تر اثرات دیکھ لیتا ہے مجھے یاد ہے کہ کالج کے ایام میں قرآن کی محفل میں کوئی کام میں کئی دفعہ ان جگہوں پر رات سے صبح تک قیام کرنے کے بعد کالج جاتا ،کالج کے ایک جوانوں نے بھی تنظیم میں شمولیت اختیار کی کالج کا ایک جوان بہت پرکشش اور سادہ مزاج تھا ایک رات سرگرمیوں سے فارغ ہو کر ٹائم دیکھا تو فجر میں ایک گھنٹہ باقی تھا سب دوست اپنے گھروں کو چلے گئے میں دارالقرآن کے ایک کمرے میں تہجد پڑھنے لگا وہ نوجوان کمرے میں آکر میرے پاس بیٹھ گیا یا جب نماز ختم ہوئی تو میں نے حیرت سے پوچھا کہ کیا ہوا اس نے مجھ سے پوچھا کہ آپ کون سی نماز پڑھ رہے تھے تو میں نے اسے نماز شب کی فضیلت کے بارے میں مختصرا بتایا یا نوجوان نماز سیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا میں نے اسے پڑھنے کا طریقہ بتایا اس نے نماز شب ادا کی وہ مجھے کچھ ڈرا ہوا سا لگ رہا تھا فجر کی نماز ادا کرکے ہم دونوں مسجد سے ایک ساتھ باہر آئے میں نے اس کی پریشانی کی وجہ پوچھی اور ایک دینی بھائی کی حیثیت سے مدد کی پیشکش بھی کی اس ن بتایا کہ مسجد کے پاس ایک جوان تھا جو اسے اپنے گھر لے جانے کی دھمکی دے رہا تھا اور آدھی رات تک اس کا منتظر رہا اس لیے اس نے مسجد میں آکر پناہ لی تھی میں نے اس کی نشاندہی پر اس جوان کو سخت دھمکی دی اس کے بعد وہ مسجد کے پاس نظر نہیں آیا اس نوجوان سے میری دوستی ہو گئی اگرچہ اس کی ہدایت و رہنمائی میں مجھے بہت وقت لگا لیکن خدا کا شکر ہے کہ اس کا شمار محلے کے مومنین میں سے ہونے لگا تھا کچھ عرصے بعد میرے دوست بھی تنظیم میں بھرتی ہونے لگے وہاں منتخب ہونے میں 6ماہ کا وقت لگتا ہے لیکن میں ایک ہفتے میں منتخب ہوا تھا میرے دوست سمجھے کہ میں سفارش کے ذریعے بھرتی ہوا ہوں لیکن عالم برزخ میں مجھے بتایا گیا کہ جو زحمت میں نے اس نوجوان کے لیے اٹھائی تھی اس کی وجہ سے منتخب ہونے میں بہت کم وقت لگا اگرچہ دنیا وی اجرتھا لیکن آخروی آجر نامہ اعمال میں محفوظ ہیں ، جو میں نے انجام دیے میں نے سنا ہے کہ ادنیٰ ترین کام جو محض خدا کی خاطر کے لئے انجام دیا جائے وہ بارگاہِ خدا میں اس قدر قیمتی ہو جاتاہے کہ انسان اس کے انجام نہ دینے پر حسرت میں مبتلا ہو جائے میری زوجہ سکول ٹیچر تھی اس نے بتایا کہ اس کے سکول میں ایک نوجوان بچی تھی جو بے حد کمزور تھیں اور چند بارسکول میں بے ہوش بھی ہوئی تھی میں نے اپنے طور پر تحقیق کی تو پتہ چلا کہ وہ ایک یتیم بچی تھی جس کا کوئی سرپرست نہ تھا میں نے بیگم کو ساتھ لیا اور اس کے گھر پہنچا اس کا گھر شہر کے کونے میں تھا اور ایک ہی کمرے پر مشتمل تھا فرج اور چولہے کے علاوہ اور کوئی سہولت نہیں تھی باپ ایک ایکسیڈنٹ میں چل بسا تھا اور وہ اپنی ماں کے ساتھ رہتی تھی میں پانی پینے کے بہانے فرج کی طرف بڑھا دیکھا تو اس میں کچھ نہ تھا میں افسردہ ہو گیا کیونکہ میرے مالی حالات اتنی مستحکم نہ تھی کہ مدد کرتاسوچنے لگا کہ خدایا اب کیا کروں میرے ذہن میں اپنی خالہ کا خیال آیا کہ ان سے رجوع کرو وہ ایک شہید مومن کی بیوی ہونے کے ساتھ ساتھ مخیر بھی تھیں ان کے گھر بلایا ان کو قریب سے اس بچی کے حالات کو دکھایا میں نے بھی حسب استطاعت ان کی مدد کی اور چند گرم کپڑے خرید کر دیے رات میں کھانے پینے کے سامان کے ساتھ فرج کھانے سے بھر دیا وہ اگلے چند ماہ تک انکی مدد کرتی رہیں عالم برزخ میں اس واقعے کو دیکھا تو مجھے اپنے خالو نظر آئیے اور وہ دیگر دوستوں کے ساتھ بہشت برزخ میں رزق حاصل کر رہے تھے ۔
ترجمہ اور اپنے پروردگار کے یہاں رزق پارہے ہیں سورہ آل عمران آیت ۱۶۹۔
وہ میرے دوست کی طرح تھے مجھے دیکھ کر آگے بڑھے اور اپنی آغوش میں لینے کے بعد میرا بوسہ لیا اس کے ساتھ ہی انہوں نے میرا بے حد شکریہ ادا کیا میں نے وجہ پوچھی تو کہا کہ تمہیں خدا کی طرف سے ایک یتیم بچے کی مدد کی توفیق ملی اور تم نے میری زوجہ کو بھی اس کار خیر میں شامل کیا یی اس کی خیر و برکات ہیں جو میری زوجہ کو نصیب ہوئی ہے خدا ہی جانتا ہے کہ لوگوں کی مشکل کشائی کرنے والے کی بہت سی دنیاوی اور آخروی مشکلات حل ہو جاتی ہیں ہیں۔
مجھے امام جعفر صادق علیہ السلام کی وہ رانی حدیث یاد آگئی جس میں انہوں نے فرمایا اگر کوئی اپنے مومن بھائی کی حاجت پوری کرے تو پروردگار اس کی ایک لاکھ حاجت پوری کرتا ہے جن میں سے ایک جنت ہے اور اس کے رشتہ داروں کو جنت بھیجتا ہے ہے الکافی جلد 2 صفحہ 3
Post a Comment
Post a Comment