TEEN MINT QIYAMAT MEN 


نامحرم کے ساتھ رابطہ رکھنے کے بارے میں بہت سی ہدایات سن رکھی تھی ۔ مثلا تنہائی میں نامحرم مرد وعورت کے ساتھ کے درمیان تیسرا شیطان ہوتا ہے ہے یا جب کوئی جوان اللہ کی طرف حرکت کرتا ہے تو شیطان جنس  مخالف کو ہتھیار بنا کر اس کی طرف بڑھتا ہے و ہی ذہن میں وسوسے ڈالتا ہے ۔میرے دوست نامحرموں سے معاشرت کرنے کی وجہ سے شیطانی وسوسوں کا شکار تھے ۔ اور اسی وجہ سے انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن یہ معاملہ صرف مرد حضرات سے مخصوص نہیں خواتین بھی نامحرموں سے روابط کے نتیجے میں مصیبت اٹھاتی ہیں ۔مجھے حضرت سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا فرمان یہاں وہ بھی بہت اچھی طرح سمجھ میں آیا  جس میں آپ سلام اللہ علیہا فرماتی ہیں  عورت کے لئے سب سے بہترین  یہ ہے  کہ وہ نہ کسی نامحرم کو دیکھے  اور نہ کوئی نامحرم اسے دیکھے ۔ خدا کا شکر ہے کہ جوانی کے آغاز سے ہی میرے پاس فارغ وقت نہ تھا  کہ میرا ذہن ایسے موضوعات میں الجھتا اسی لئے جلد شادی کی راہ بھی ہموار ہوگی ۔لیکن میرے نامہ اعمال میں میں ایک ایسا موضوع تھا ،جو بخیر و خوبی ختم ہوگیا ۔ جب موبائل فون آیا تو شروع کے چند سالوں میں میں اپنے دوستوں کو میسجز میں مزاحیہ لطیفے بھی بھیجتاتھا اس وقت سماجی رابطے کے دوسرے ذرائع جیسے واٹس ایپ ،ٹیلی گرام اور فیس بک وغیرہ تعارف صرف نہیں ہوئے تھےاس لیے صرف  سم میسج بھیجنے کا ہی رواج تھا ،میرے دوست بھی جوابی لطیفے بھیجا کرتے تھے ایک نامعلوم شخص عشقیہ لطیفے بھیجتا  اور میں جواب میں مزاحیہ میسجز کا تبادلہ کرتا ایک دو بار میں نے اسے فون کرکے اس کی شناخت جاننے کی کوشش کی  لیکن اس نے میرا فون نہیں اٹھایا ایک بار میں نے گھر کے لئے لینڈ لائن نمبر سے اسے کال کی اس نے میرا فون اٹھا لیا یا اس سے قبل وہ کوئی بات کرتا میں سمجھ گیا کہ یہ کوئی نامحرم خاتون ہے میں نے فوراً بند کر دیا ، اور اس دن کے بعد اس کے بھیجے ہوئے کسی میسج کا جواب نہ دیا ، میز  کی دوسری طرف بیٹھے ہوئے جو ان سے میری تفصیلی گفتگو ہو چکی تھی انسان کے اعمال اور کردار کے بارے میں انہوں نے کئی مثالیں پیش کی اسی  طرح میرا نامہ اعمال دکھا رہے تھے تو کہا نامحرم کی طرف نگاہ کرنا اور ان سے رابطہ رکھنا انسان کی روحانی ترقی میں بڑی مشکلات پیدا کرتا ہے ۔ کیا تم نے سورہ نور کی آیت 30 میں نہیں پڑھا  

ترجمہ۔ اور پیغمبر علیہ السلام آپ مومنین سے کہہ دیجئے  کہ اپنی نگاہوں کو نیچی رکھیں اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں  کہ یہی  زیادہ پاکیزہ بات ہے  اور بے شک اللہ ان کے کاروبار سے با خبر ہے ۔

امام جعفر صادق علیہ السلام  اپنی نورانی حدیث میں فرماتے ہیں ،نا محرم کی طرف حرام نگاہ کرنا شیطان کے تیروں میں سے ہے۔

 جو شخص رضائے الہی کیلئے اس حرام فعل کو چھوڑ دے تو پر وردگار اسے اطمینان اور ایمان عطا کرتا ہے پھر کہاں ہاں اگر تم وہ فون بند نہ کرتے تو ایک سنگین گناہ تمہارے نامہ اعمال میں لکھ دیا جاتا اور تمہیں اس کا ازالہ کرنا پڑتا جوان نے جب میرے جذبہ شوق شہادت دیکھا د تو ایک جملہ کہا ، جسے سن کر میں حیران رہ گیا وہ بولا اگر تمہارے اندر موجود جذبہ شہادت کی وجہ سے سے تمہاری شہادت لکھ دی گئی ہے تو حرام نگاہ ڈالنے کی وجہ سے سے وہ شہادت چھ ماہ موخر   کر دی جاتی ہے  مجھے اچھی طرح یاد ہے ہے جب خواتین کا کیمپ لگ رہا تھا تھا تو کمانڈر نے مجھے خواتین میں کھانا پہنچانے اور تقسیم کرنے کا ذمہ دار بنایا یا اس ذمہ داری کی ادائیگی میں مرد سپاہی کو شامل کرنے سے منع کیا گیا تھا میں دن میں تین بار گاڑی کے ساتھ جا کر خواتین کو کھانا دیتا  اس دوران  میں کسی سے بات نہیں کرتا تھا  پہلی رات کیمپ میں آخری لڑکی جب کھانا لینے آئی  اور اس نے محسوس کیا کہ کوئی نہیں  تو بہت گرمجوشی سے مجھے سلام کیا اور حال احوال پوچھا میں نے صرف سلام کا جواب دیا دوسرے دن وہ ہنستی ہوئی میرے پاس آئی اس سے پہلے کہ میں کیمپ سے کھانے کے برتن لے کر باہر نکلتا  اس نے مجھ سے چند باتیں کی جن میں ایک نازیبا بات بھی تھی وہ مسکرائی  لیکن میرے چہرے پر کوئی تاثر نہیں تھا المختصر  یہ کہ جب بھی اس کیمپ کی طرف آیا  اس لڑکی کے شیطانی رویے سے روبرو ہونا پڑا لیکن پروردگار کی عنایت سے  میں نے کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا تھا 

کہ قرآن کریم اس قسم کی خواتین کے اوصاف بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے ہے یہ تم عورتوں کی مکاری ہے تمہارا مکر بہت عظیم ہوتا ہے ۔حساب کے وقت جب اس کیمپ کا عمل پیش ہوا  تو میں اس کی دوسری طرف کے جوان نے کہا ہاں اگر اس لڑکی کے مکر اور حیلہ میں پھنس جاتے تجھے   توعزت اور ملازمت کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کو بھی گنوا دیتے ۔ بعض اعمال کے نا خوش آئندہ اثرات انسان کے معمولات زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں ہ میرے ساتھ جو ایک شہید کے فرزند تھے میرے بہت اچھے دوست بھی ہیں  ہمارا آپس میں مذاق چلتا رہتا تھا تھا ایک دن مجھے کہنے لگے اگر تم اپنے دوست کی  والدہ سے شادی کر لو تو تمہارا دوست تمہارا بیٹا بن جائے گا اس دن کے بعد ہماری جھجک ختم ہو گئی  میں اس کو بیٹا کہہ کر پکارتا اور جب کبھی اس کے گھر جاتا تو اس کی والدہ کو دیکھ کر ہم دونوں ہنس پڑتے مجھے اس وادی برزخ میں اسی دوست کے شہید والد میرے سامنے آئے اور مجھے غصے سے کہا کہ تمہارا کیا حق بنتا تھا کہ ایک نامحرم خاتون کے بارے میں اس طرح کا مذاق کرو۔