اسلام علیکم دوستو! آج
بات کریں گے کیوں فرعون کا پاسپورٹ جاری کیا گیا ؟ تو دوستو ! فرعون کسی
خاص شخصیت کا نام نہیں بلکہ یہ شاہان مصر کا لقب ہوا کرتا تھا بالکل ویسے ہی جس
طرح چین کے بادشاہ کو خاقان اور روس کے بادشاہ زار روم کے بادشاہ کو قیصر اورایر
ان کے بادشاہ کو کسری ٰ کہا جاتا تھا طرح
کہا اسی طرح مصر کے بادشاہوں کو فرعون کہا جاتاتھا حضرت موسی علیہ السلام کے قصے
کے سلسلے میں دو فرعونوں کا ذکر ملتا ہے ایک وہ جس کے زمانے میں آپ پیدا ہوئے اور
جس کے گھر میں آپ نے پرورش پائی جبکہ دوسرا وہ جس کے پاس آپ اسلام کی دعوت اور بنی
اسرائیل کی رہائی کا مطالبہ لے کر پہنچے تھے ۔موجودہ زمانے کے محققین کا عام خیال یہ
ہے کہ پہلا فرعون ریمسز دوئم تھا اور جس کا غرق ہونے میں ذکر ہے وہ ریمسز دوئم
کا بیٹا تھا ۔دوستو! سن ۱۸۹۱ سے
پہلے اس دنیا کا کوئی انسان نہیں جانتا
تھا کہ خدائی کا دعویٰ کرنے والے ان فرعونوں کی لاشوں کا کیا ہوا تھا یا پھر ان کی
باقیات کہاں ہیں ؟ یا کہی ہے بھی کہ نہیں ؟ الہامی کتابوں تورات ،بائبل اور قرآن پاک میں اس واقعے کا ذکر
تفصیل کے ساتھ ملتا ہے کہ حضرت موسی علیہ السلام اور بنی اسرائیل قوم کا پیچھا
کرتا ہوا فرعون پانی میں غرق ہوکر اپنی فوج سمیت مر گیا تھا جب کہ حضرت موسی علیہ السلام اور ان
کی قوم کو پانی میں اللہ کے حکم سے گزرنے کا راستہ دے دیا تھا اس کے بعد اس کا کیا
ہوا تھا اس بارے میں بائبل اور تورات خاموش ہے لیکن قرآن پاک میں اس کے انجام کے
بارے میں ایک بہت ہی عجیب بات کہی گئی تھی جس کا ترجمہ کچھ یوں ہے بس ہم تیرے بدن کو نکال کر محفوظ
کر لیں گے تاکہ تو بعد میں آنے والوں کے
لئے عبرت بن جائے سورہ یونس آیت نمبر ۹۲
۔ دوستو! یہ واقع آج سے ساڑھے تین ہزار سال پہلے پیش آیا تھا فرعون کے ڈوب کر مرنے کے بعد سمندر نے اس کی لاش کو
اللہ کے حکم سے باہر کردیا جبکہ باقی لشکر کا کوئی نام و نشان نہ ملا ۔مصریوں میں
سے کسی شخص نے ساحل پر پڑی فرعون کی لاش پہچان کر اہل دربار کو بتایا پھر بادشاہ کے حکم سے فرعون
کی لاش کو محل میں لایا گیا اور درباریوں
نے اس کی لاش کو مصالحہ لگا کر اسے پوری شان اور احترام سے تابوت میں رکھ کر محفوظ
کر دیا۔
حنوط کرنے کے عمل کے دوران ان سے ایک غلطی ہوگئی تھی۔ کیونکہ سمندر میں ڈوب
کر مرا تھا اور مرنے کے بعد کچھ عرصہ تک پانی میں رہنے کی وجہ سے اس کے جسم پر
سمندری نمکیات کی ایک تہہ جمی رہ گئی تھی ۔مصریوں
نے اس کی لاش پر نمکیات کی وہ تہہ اسی طرح رہنے دیں اور اسے اسی طرحنوط کر دیا اور وقت گزرتا رہا زمین و آسمان نے بہت سے انقلاب دیکھے جن
کی گرد کے نیچے سب کچھ دب گیا ۔ اور فرعون کی حنوط شدہ لاشیں بھی زمین کی تہہ میں
چھپ گئی ان کے نام صرف کتابوں ان کی تعمیرات اور لوگوں کے ذہنوں میں رہ گئے تھے۔
سن 1871 میں مصر کے ایک شہر الغورنیہ سے تعلق رکھنے والے غریب اور معمولی چور احمد
عبد الرسول کو فرعون کی حنوط شدہ لاشوں کی طرف جانے والے خفیہ راستے تک رسائی مل
گئی احمد عبد الرسول مختلف قسم کے نوادرات چوری کرکے بیچا کرتا تھا ایک دن وہ دریائے
نیل کے کنارے کے قریب تدیسہ کے مقام پر اسی
سلسلے میں پھر رہا تھا کہ اسے وہاں ایک خفیہ
راستے کا پتہ چلا وہاں وہ جگہ کھود رہا تھا کہ اسی دوران اسے کچھ لوگوں نے پکڑ لیا
اور پولیس کے حوالے کردیا اور جس جگہ کو دیکھ رہا تھا وہاں سے ملنے والے راستے کی
جب مسلسل کھدائی کی گئی تو دوسر ی ممیوں کے ساتھ اسی غرق ہونے والے فرعون کی لاش بھی مل گئی ۔اس کے کفن پر سینے کے مقام پر اس کا نام لکھا
ہوا تھا ان ممیوں کو ماہرین قاہرہ لے گئے
جب ان ممیوں کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔
تو
فرعون والی ممی پر جمی نمکیات کی تصدیق کر دی گئی ہے کہ یہ وہی فرعون ہے جسے اللہ تعالی نے پانی میں غرق کر
کے بدترین انجام سے ہمکنار کیا تھا وقت گزرتا رہا اور پھر فرعون کی لاش بالکل ایک
ڈھانچے کی طرح بن گی اس کو دیکھ کر کوئی
بھی اندازہ نہیں لگا سکتا تھا کہ اس کی شکل و صورت کیسی ہوا کرتی تھی سائنسدانوں کی
جانب سے یہ جاننے کی بہت کوشش کی کہ کسی طرح فرعون کی شکل و صورت کو جانچا جائے کہ
آج سے ساڑھے تین ہزار سال پہلے فرعون کیسا دکھائی دیتا تھا اس مقصد کے لیے ہر طرح
کی جدید سے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا اور پھر آخر کار سائنسدانوں کی بے
انتہا محنت اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے فرعون کی مصنوعی شکل اختیار کر لی گئی اس
کے تیار کردہ شکل آپ کو بآسانی گوگل پر سرچ کرنے پر بھی مل جائے گی فرعون کی شکل
اختیار کرنے کے بعد سائنس دان کا دعوی کر رہیےہے کہ یہ آخری حد تک اصلی فرعون کی
شکل سے ملتی جلتی ہے اور وہ اس مشن کو اپنے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں ۔لیکن
اس کی شکل تیار کرنے کے لیے تمام تر تجربہ فرانس میں کیے گئے جب فرعون مصر فرعون کی
ممی کو مصر سے فرانس لے جایا گیا تو مصری حکومت نے اس قدیم فرعون کے لیے خاص طور
پر پاسپورٹ جاری کیا تاکہ یہ فرانس کا سفر کر سکے یاد رہے کہ فرانس بھیجنے سے قبل
فرعون کی ممی لاپتہ ہوگئی تھیں۔ اور جب یہ دوبارہ ملیں تو سائنسدانوں نے دیکھا کہ
اس کی حالت کافی خراب ہو رہی تھی یہ صورتحال دیکھتے ہوئے اسے جدید سائنس کی تکنیک سے محفوظ بنانے اور اس کی شکل بنانے کے لیے
فرانسیسی ماہرین کے پاس بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جب فرعون مصر فرعون کی ممی کو
مصر سے فرانس لے جایا گیا تو مصری حکومت نے اس قدیم فرعون کے لیے خاص طور پر
پاسپورٹ جاری کیا اسے حکومت کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق اگر کوئی بھی شخص مردہ
یا زندہ حالت میں باہر جائے تو ہر حالت میں
اسکے پاس پاسپورٹ موجود ہونا ضروری ہے
لہذا ریمسز دوئم کے لیے بھی مصری حکومت نے
پاسپورٹ جاری کیا اگرچہ ایک بادشاہ تھا جو کہ تین ہزار سال قبل اسی سرزمین پر
بادشاہی کر چکا تھا۔ مصری میڈیا نے بتاتے
ہوئے کہا کہ ہم نے اس کے پاسپورٹ کو صرف مشہوری کے لئے جاری نہیں کیا ۔بلکہ اس کا
اصل مقصد کچھ اور ہی تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ممی کو پاسپورٹ جاری کرنے کا اصل
مقصد اسے وہ قانونی شخصیت دینا تھا۔ جوکہ
پاسپورٹ کی وجہ سے کسی بھی ملک کے شہری کو حاصل ہوتی ہے اس کے بعد اب کوئی اور ملک اس کی ملکیت کا دعوی نہیں کر سکتا۔ ایسی زبان کو
پاسپورٹ جاری کر کے اس بات کو یقینی بنایا گیا تھا کہ اس کی واپسی میں کوئی مسئلہ
نہیں ہوگا پاسپورٹ جاری کرنے کے بعد اس لئے حکومت کو یہ تسلی ہو گئی کہ یہ ممی انہیں
واپس مل جائے گی ۔فرانس میں کچھ عرصے کے تجربات کے بعد اس ممی کو واپس مصر کے
حوالے کر دیا گیا جو کہ آج بھی مصر کے
ایک نمائش گھر میں موجود ہے اور مقام عبرت بنی ہوئی ہے۔
Post a Comment
Post a Comment