حضور نبی اکرم ﷺ کی مبارک حدیث کی روشنی میں قرب قیامت کی طرف بڑھنے کی بڑی نشانیوں میں سے ایک مسیح
دجال کا
خروج ہے اور یہ ایک ایسا خطرناک اور عظیم فتنہ کے تمام انبیاء کرام نے اپنی اپنی امتوں کو اس کے متعلق آگاہ کیا تھا ۔ حضور ﷺ جب اصحاب کو دجال کے فتنوں کے بارے میں بتاتے تو
وہ بھی دجال کے فتنے سے پناہ مانگتے تھے۔ جیسا کہ کچھ روایات میں ہے کہ دجال کے ایک ہاتھ میں پانی کی نہر جبکہ دوسرے
ہاتھ میں روٹیوں کا پہاڑ ہوگا تو اس روایت میں دجال کے دو طاقتوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا
ہے ۔
ایک طاقت ہے کہ وہ دنیا کے تمام
خوراک کا مالک ہوگا جبکہ دوسری طاقتیں کے دنیا کا تمام پانی اس کے قبضے میں ہوگا۔ آج ہم اس کی صرف ایک طاقت کے بارے میں بات کریں گے کہ
آخر دجال دنیا کے پانی پر قبضہ کیسے کرے
گا ؟
دجال کے اس کو سمجھنے کے لئے ہمیں
پہلے پوری دنیا کے پانی کی موجودہ صورتحال
کو سمجھنا ہوگا اس دنیا میں پینے کے قابل پانی کے دو بڑے ذخائر موجود ہیں ان میں
سے ایک برفانی پہاڑ ہیں جن کے ذخائر اٹھائیس ملین کیوبک کلومیٹر ہیں دوسرا زیر زمین
پانی کے ذخائر جو کہ آٹھ ملین کیوبک کلومیٹر ہیں۔ اس میں موجود پینے کے پانی کی بڑی
مقدار برف کی صورت میں موجود ہے اور یہ برف پگھل کر دریا وں کی صورت ہم تک پہنچتی ہے ۔جبکہ زیر زمین پانی برف کے ذخائر
کی نسبت بہت کم ہےبرف کے یہ ذخائر انٹارٹیکا
اور گرین لینڈ میں زیادہ ہیں یہاں کسی بھی
مسلمان ملک کا کوئی بھی حصہ نہیں ہے اب اگر زمین میں موجود پانی کے ذخائر کی بات کریں
تو ان میں بھی دو طرح کے علاقے ہوتے ہیں ایک ہموار علاقہ جبکہ دوسرا پہاڑی علاقے۔اگر
ہم میدانی علاقوں کی بات کریں تع یہاں کے پانی پر قبضہ کرنا کوئی مشکل بات نہیں
ہے۔ کیونکہ زیادہ تر شہروں میں لوگوں کا تمام انحصار کس ڈیم یاسرکاری سپلائے لائین کے ذریعے آنے والے پانی پر ہوتا ہے۔ لہذا شہری
لوگ پانی کے لیے مکمل طور پر وہاں کے انتظامیہ کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں یہاں یہ بات
بھی یاد رہے کہ دجال کا فتنہ شہروں میں زیادہ ہوگا اور شہروں کے اکثر آبادی اس
فتنے کا شکار ہوجائے گی البتہ گا وں کے علاقوں کے پانی پر قبضے کے لیے دجالی قوتیں اپنی
تمام تر طاقت لگا دیں گیں۔ آپ نے اکثر سنا
ہو گا کہ اب دنیا کے اگلی عالمی جنگ پانی کی وجہ سے ہی ہوگی اور یہ بات کافی حد تک
سچ بھی ہے کیونکہ اس وقت پانی کی وجہ سے اسرائیل کا اردن، فلسطین، لبنان اور شام
کے ساتھ، ترکی کا عراق کے ساتھ اور بھارت کا بنگلہ دیش کے ساتھ تنازعہ زندگی اور
موت کی حیثیت رکھتا ہے ۔یہود و ہنود کی یہ فطرت ہے کہ وہ صرف خود جینے پر اتفاق نہیں کرتے بلکہ اپنے مخالفین کو مٹا کر جینے کے نظریے پر یقین
رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اسرائیل نے پہلے ہی دریائے تبریا کا رخ اپنی طرف موڑ لیا ہے اور مسلمان ممالک کو پانی
سے محروم بحر تبریا کا سارا پانی اپنے
صحراؤں میں گراتا ہے ۔
اسلامی ممالک میں بہنے والے دریاؤں پر اگر دجالی قوتیں ڈیم بنا دیں اور ان ڈیموں پر انہیں دجالی قوتوں کا کنٹرول ہوتو دریاوں کے پانی کو بند کر کے کسی بھی ملک کو صحرا میں تبدیل کیا جا سکتا ہے اور یہی وہ طریقہ نظر آتا ہے جس پر عمل کر کے دجال دنیا کے تمام پانی پر قبضہ کر سکے گا ۔کیونکہ جب دریا بند کر دیے جائیں گے تو زیر زمین پانی بہت نیچے چلا جائے گا اور پھر ایک وقت آئے گا جب لوگوں کے پاس پینے تک کا پانی بھی ختم ہوجائے گا اور وہ پانی کے قطرے قطرے کے لیے محتاج ہو جائیں گے۔ یہاں عراق کا ذکر کرتے ہیں۔ عراق میں دو بڑے دریا دجلہ اور فرات بہتے ہیں اور یہ دونوں دریا ترکی سے آتے ہیں ۔ اور ترکی نے ان کا پانی روک کر ان پر اتا ترک ڈیم بنایا ہے ۔جو کہ دنیا کے بڑے ڈیموں میں سے ایک ہے جس میں پانی کو ذخیرہ کرنے کی جگہ 817 مربع کلومیٹر ہے اس ڈیم کو بھرنے کے لئےدریائے فرات کو برسات کے موسم میں ایک مہینہ تک مکمل اس میں گرانا ہوگا یعنی ترکی اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے ایک مہینے تک فرات کا پانی عراق میں داخل نہیں ہونے دیتا اور یہ ترکی کا و ہی حصہ ہے جو گریٹر اسرائیل کے نقشے میں آتا ہے گریٹر اسرایئل حاصل کرنا یہودیوں کا سب سے بڑا مقصد ہے کیونکہ یہودیوں کی مذہبی کتابوں کے مطابق ان کا ماننا ہے کہ خدا نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ وہ انہیں دریائے مصر سے دریائے فرات تک کے علاقے کی حکمرانی دے گا
اسی وجہ سے اسرائیل کے پرچم پر دوسٹرپس موجود ہیں۔ ان میں سے ایک دریائے مصر جب کہ دوسری درئے فرات کی نمائندگی کرتی ہیں۔ جن کے درمیان گریٹر اسرایئل بنایا جائے گا جس کی وجہ سے مسلمان ممالک ایک بڑا علاقہ ان دجالی پیروں کاروں کے کنٹرول میں چلا جائے گا یہ سب چیزیں اتنی واضح ہیں کہ بندہ کوئی بھی نظر آتی ہیں لیکن ہم میں سے اکثر لوگ اسے صرف ایک مذاق سمجھتے ہیں اب مصر کی بات کریں تو مصر کا سب سے بڑا دریا ،دریائےنیل ہے جو کہ وکٹوریہ جھیل یعنی یوگنڈہ سینٹرل افریقہ سے آتا ہے اور دریائے یوگنڈہ ،دریائے نیل کے پانی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے ۔اور یہی صورت حال بہت سے ممالک کو درپیش ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر دجال پہاڑی علاقوں کے بے شمار چشموں اور ندی نالوں کو کس طرح اپنےکنٹرول میں کرے گا ۔
لیکن پہاڑی علاقے کے لوگ پانی کے مسئلے سے کم پریشان ہوں گے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان دجالی قوتوں کی جانب سے پہاڑی علاقوں میں کچھ بھی محنت نہیں ہو رہی بلکہ ان کا سارا زور پہاڑی علاقوں کے پانی کو کنٹرول کرنے پر ہے آپ نے تاریخی کتابوں اور قدیم تہذیبوں کے بارے میں پڑھا ہوگا کہ ماضی کے لوگ خوبصورت جگہ پکی سڑکیں اور شاندار بازاروں کو دیکھ کر آبادنہیں ہوتے تھے یہ لوگ وہاں آباد ہوتے تھے جہاں پانی موجود ہو۔خواہ اس کے لیے انہیں پہاڑ کی بلند چوٹیوں پر ہی آباد کیوں نا ہونا پڑتا وہ قدر تی چشموں یا ندی نالوں کے قریب رہائش اختیار کرتے تھے لیکن آج پہاڑی علاقوں میں بھی یہ بات دیکھنے میں آتی ہے کہ لوگ ان جگہوں پر آباد ہونے کی زیادہ کوشش کرتے ہیں کہ جہاں مارکیٹ یا بازار ہوں اب گھر بنانے کے حوالے سے لوگوں کی پہلی ترجیح قدر پانی کے ذخائر نہیں ہوتے ہیں ان کی نظر پانی کے ٹنکوں پر ہوتی ہے جو مختلف ممالک کے فنڈ سے ان پہاڑی علاقوں میں بنائے جارہے ہیں یہی وہ سوچ کی تبدیلی ہے جو دجالی پیروکار پہاڑی لوگوں میں لانا چاہتے ہیں تا کہ یہ لوگ ان قدرتی پانی کے ذخیروں پر انحصار کرنا چھوڑ دیں جس پر قبضہ کرنا انتہائی مشکل ہے۔ ان پہاڑی علاقوں میں مغرب کے فنڈ سے چلنے والی مختلف تنظیموں کی جانب سے جو محنت کی جا رہی ہے آپ اس کا مشاہدہ پہاڑی علاقوں میں جا کر سکتے ہیں۔اس تمام محنت کا خلاصہ یہ ہے کہ دور دراز کے پہاڑی علاقوں میں جدید دجالی تہذیب کے اثرات پہنچا دیے جائیں تاکہ وہاں کے لوگ قدرتی پانی کا استعمال ختم کردیں اس کے علاوہ پہاڑی علاقوں میں موجود چشموں کے بارے میں یہ پروپیگنڈا بھی شروع کیا جا چکا ہے کہ چشموں کے پانی کو پینے سے بیماریاں لگ جاتی ہیں اس طرح وہ دجالی کارندے پہاڑی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو جڑی بوٹیوں والے قدرتی پانی سے محروم کر کے بوتل میں بند پرانے پانی کا عادی بنانا چاہتے ہیں۔ سال ۲۰۰۳ کو پانی کا عالمی سال قرار دیا گیا تھا اور ان کے ہاتھ تازہ پانی کی تعریف یہ ہے کہ وہ پانی جو انٹرنیشنل کمپنی کے ذرائع سے حاصل کیا جائے اور یہ تمام وہ کمپنیاں ہیں جو صہینیوں کی ملکیت ہیں۔ اس کے بعد انتہائی زور و شور سے اس بات کا پروپیگنڈہ کیا گیا کہ اس دنیا سے پانی ختم ہونے جارہا ہے چنانچہ منرل واٹر کا بڑھتا ہوا استعمال اسی پروپگنڈے کا اثر ہے تو ان تمام باتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ دنیا کے میٹھے پانی کے ذخائر پر قبضہ کرنے کے لئے اس وقت دجالی پیروکار ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔اب آگے کیا ہونے والا ہے یہ تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے اور بے شک اللہ پاک ہی سب سے بہتر تدبیر کرنے والا ہے۔ یہ انفارمشن اچھی لگی ہو تو آگے ضرور شئیر کیجئے گا۔
Post a Comment
Post a Comment