لا آف ایٹریکشن کے قانون سے سب حاصل کریں۔

Law of Attraction in The Light of of Islam and Modern Science


آج ہم بات کریں گے لا آف ایٹریکش کے بارے میں ۔ آ پ میں سے بہت سے لوگوں نے لا آف ایٹریکشن کے بارے میں سن رکھا ہوگا۔اور کچھ نے نہیں سنا ہوگا یہ معلومات دونوں طرح کے لوگوں کے لئے ہے اور آپ بھی اس طریقے کو اپنی زندگی میں اپلائے کر سکتے ہیں آپ جو چیز اور جو باتیں سوچتے ہیں وہ سچ میں آپ حاصل کر سکتے ہیں اکثر لوگ لا آف ایٹریکشن کے بارے میں کنفیوز ہوں گے اکثر لوگوں کے اس کے بارے میں کنسپسٹ درست نہیں ہونگے کہ کیا یہ کام کرتا ہے یا نہیں ؟ یہ کیسے کام کرتا ہے کیا واقعا یہ ہے بھی کہ نہیں۔

دیکھیں  اصل میں یہ ایک ایسا قانون ہے جیسے دنیا میں مختلف قسم کے قانون کام کرتے ہیں۔جیسے زمیں ہے اس کے اندر ایک طاقت ہے جسے ہم کشش ثقل کہتے ہیں اسی طرح مقنا طیس ہے ۔ اسی طرح ایٹم ہے ۔ایٹم میں ایک طاقت ہے ۔ اسی طرح انسان کے جو خیالات  اور سکی جو سوچیں ہیں ان میں بھع ایک طاقت ہے۔کیونکہ یہ پوری کائنات ایک طاقت کی بنا پر قائم ہے تو انسان جو کہ ایک زندہ اورگزم ہے اس کے اندر ایک سوچ ہے تو اس سوچ کی پاور کی مدد سے دنیا میں جس چیز کو چاہتا ہے اس کو اپنی طرف کھینچ سکتا ہے اور یہ پوری کائنات اس چیز کو اسکی طرف لانے میں اسکی مدد کرتی ہے اور یہ ۱۰۰ فیصد درست بات ہے اور حقیقت رکھتی ہے اللہ نے انسان کے اندر یہ پاور رکھی ہے کہ وہ جس چیز کو چاہے اپنی طرف کھینچ سکتا ہے ۔چاہے وہ دولت ہو ، عزت ہو، شہر ت ہو ،ذہنی سکون ہو ، صحت ہو کچھ بھی ہو ۔۔۔ آپ اپنی طرف اس کو ایٹریکٹ کر سکتے ہیں ۔

اگر قرآن یا حدیث کی بات کریں جو ہمارے نصاب کی کتابوں میں بھی پڑھایا جاتا ہے کہ ؛اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے؛

جس چیز کی نیت کی اس نے اس کو پا لیا جس نے دنیا کی نیت کی اس نے دنیا کو پا لیا جس نے آخرت کی نیت کی اس نے آخرت کو پا لیا۔لیکن نیت کے ساتھ ساتھ عمل کا ہونا شرط ہے عمل آپ کو اس خواب تک لے کر جائے گا۔اگر صرف بیٹھ کر سوچتے رہیں تو کچھ بھی نہیں ملے گا اور یہی اسلا م کی تعلیمات ہیں جو  دی سیکرٹ بک کے مصنف نے بھی اپنی بک میں اس تصور کو پیش کیا کہ جو انسان سوچتا ہے اسکو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے ۔ لیکن اسکو کرنے کے لئے اسکا امیج اتنا واضح ہو کی وہ اسکے نزدیک آ رہی ہے ۔

اب اس لا آف ایٹریکشن کو اپنی زندگیوں میں اپلائے کیسے کرنا ہے ۔ اس کے لئے سب سے پہلے

۱۔ نیت 

۲۔ کیوں چاہے؟

۳۔عمل

Law of Attraction in The Light of of Islam and Modern Science


ذہن کو اگر لوجیکلی واضح کر دیں کہ مجھے یہ چیز چاہے میری ضرورت ہے میں ان کا حقدار ہوں جو بھی آپ کا خواب ہے اس کو آپ نے ماینڈ میں پروگرام کرنا ہے کہ آپ کو خود بخود راستے دیکھائی دیں ابھی آپ کو راست دیکھائی نہیں دیں گے کیونکہ ہمارا دماغ ایک چیز پر کام کرتا ہے جط آپ ایک خواب پر فوکس کرٰیں گے  کہ آپ کا خواب اپکے ماینڈ میں ایچ ڈی، ہائی ڈیفینیشن میں ہو۔ کیونکہ ہمارا دماغ تصویروں کو ایکسپٹ کرتا ہے اگر ہم سیب بولیں تو دماغ میں سیب ہی آئے گا نا کہ اسکے الفاظ ،س،ی،ب۔۔۔۔ سیب دیکھائی دیا لال سا ۔۔۔اسی طرح ہمارا دماغ ویژوئل پر کام کرتا ہے وہ آڈیوز پر کام کرتا ہے بس سب سے پہلے نیت کرنا ہو گی ۔ سب سے پہلے اس کا تصور ذہن میں لے کر آئیں ۔اپنا خواب لکھ کر رکھ لیں اور اس کا ایک تصور بنائیں اور اس تصور کو دیکھتے رہیں ۔ اور ان تصورات کا سب سے بہتر ٹائم صبح کا ہے جیسے ہی  آپ اٹھیں ۔۔۔آپ کا چہرہ مسکراتا ہوا ہو، ناک سے سانس لیں اور ناک سے ہی نکالیں اور اپنے ان تصورات کو دیکھیں اور بلکل کلیئر ایمج دیکھیں ۔۔۔وہ کچھ بھی ہو سکتا ہے  اگر آپ کو ایک ماہ میں ایک لاکھ چاہے تو آپ اس ایمج کو دیکھتے رہیں اسکو سوچتے رہیں روزانہ اس پر کام کریں اس پر محنت کریں۔ محنت کریں گے تو اس خواب تک جائیں گے اسکو کامیاب کرنے کے لئے سب سے ضروری عمل ہے اگر آپ سوچتے رہیں گے اوع عمل نہیں کریں گے تو اس طرح بھی چیزیں آپ سے دور ہوتی چلی جائیں گی۔کیونکی آپ کچھ کر ہی نہیں رہے صرف شیخ چلی کے بارہ انڈوں کی طرح۔۔۔ عمل یہ ہے کہ اس خواب کو پانے کے لئے کچھ کرنا ہوگا۔اگر آپ کو ایک لاکھ چاہے تو اس کو کلکولیشن کریں کہ اتنے دنوں میں میں نے مجھے یہ اچیو کرنا ہے۔ اور یہ کن لوگوں پر اثر کرتا ہے اس کو ایک مثال سے  بیان کرنا چاہوں گا۔کہ اللہ کن لوگوں کو نوازتا ہے ۔

حضرت موسی علیہ السلام ایک بار کوہ ظور پر جا رہے تھے وہ شخص مٹی میں دھنسا ہوا تھا اس کے پاس کوئی کپڑے نا تھے تع اس نے ریت کا لباس اوڑھا ہوا تھا اس شخص نے حضرت موسی علیہ السلام کو دیکھا اور کہا کہ آپ کہا جا رہے ہیں حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ اللہ سے ملاقات کرے جا رہا ہوں اس شخص نے کہا کہ اللہ سے کہے گا کہ میرے حال پر بھی کچھ رحم کرے ساری دنیا کو ہی دے رہا ہے صرف مجھے نہیں دے رہا اسے کہو تھوڑا سا  میری طرف بھع دیکھے۔ حضرت موسیٰ نے اس کی فریاد سنی اور آگے بڑھے آگے کیا دیکھا کہ ایک شخص بہت امیر ، بہت زیادہ دولت تھی ہیرے جواہرات تھے  اس نے حضرت موسیٰ کو دیکھا اور کہا کہ آپ اللہ سے ملاقات کرنے جا رہے ہیں تو اللہ سے کہے گا کہ میرے پاس بہت زیادہ دولت ہے اسکو مجھ سے لے لے اور ان لوگوں کو دے دے جن کے پاس نہیں ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دونوں کے مناظر دیکھے اور درخواستیں خدا کے سامنے رکھ دیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو پہلا شخص ہے اسے چاہے کہ شکر کرے اگر شکر کرے گا تو اسکو اور ملے گا اگر نا شکری کرے گاتو یہ بھی چھن جائے گا اور جو دوسرا شخص ہے اسے کہو کہ وہ ہر معاملے میں شکر کرتا ہے وہ شکر کرنا کم کر دے  جتنا وہ شکر کرنا کم کرے گا اتنی یہ چیزیں س سے کم ہو جائیں گیں۔ دونوں کا جواب سنا اور جب پہلے شخص کے پاس آئے اور اس کو یہی ساری بات بتائی کی جو اللہ تعالیٰ نے فرمایاتو اس شخص نے جواب دیا اگر میرے سے یہ سب چلا بھی جائے تو میری سانس میری جان میری ہر چیز جع ہے یہ سب اللہ کی عطا ہے میں کیسے شکر کرنا چھوڑ سکتا ہوں۔میں تو پھر بھی شکر کرتا رہوں گا تو حضرت موسیٰ نے فرمایا پھر یاد رکھو تمیں ایسے ہی ملتا رہے گا۔ حضرت موسی علیہ السلام پھر اس دوسر شخص کے پاس گئے  جس نے ریت کا لباس  اڑھا ہوا تھا اور اسے بتا کہ اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے کہ اگر تم اللہ کے شکر گزاری کرنا شروع کر دو گے تو تمیں نواز دیا جائے گا جس پر اس نے عجیب و غریب لیجے میں کہا کہ میں کس  چیز کا شکر ادا کروں میرے پاس ہے ہی کیا؟ اس کے بعد ایک آندھی آئی اور اسکا ریت کا لباس بھی لے اُڑی ۔ دوستو جو شکر ادا کرتا ہے اللہ اسی کو نوازتا ہے اللہ پاک ہمیں اپنے شکر گزار بندوں میں بنائے ۔آمین